AKHTAR N JANJUA

Allah created humans from a male and a female and made into tribes and nations for identification. However the most righteous is the most honoured. No Arab has any superiority over a non-Arab nor is a White any way better than a Black. All created beings are the decendants of Adam and existence of Adam sprang from dust. hence all claims to superiority and greatness, all demands for blood or ransom and all false traits or trends of rule are false.

Breaking

Tuesday, June 7, 2022

ظاہری سراب ۔ باطنی حجاب - بابوں کا اضطراب


تقریباࣿ چالیس سال پہلے میں نے سفرِ جُستجُو شروع کیا، بڑے صاحبانِ حکمت (کچھ اصلی، کچھ فصلی، کچھ نسلی، کچھ بردبار، کچھ ریاکار) سے ملنا ہوا، سب نے کمال شفقت فرمای۔ کچھ کو نزدیک سے دیکھا تو گِھن آی، کچھ سے بن آی، کہیں عقیدت بڑھی اور کہیں ٹوٹ گئی ساری لڑی۔ 

سارے صرف بابے لیکن ایک کو میں کہتا ہوں بابا جی۔ اکثر جذب و جلال کی حالت لیکن باتیں رمزیہ اور باکمال۔ 


اس سال جنوری کے آغاز میں بابا جی سے فون پر بات ہوی۔ عجیب سی کیفیت میں تھے، خود کلامی کے سے انداز میں بولے، سنبھل جاؤ، سمجھ جاؤ، نہیں تو بہت پچھتاؤ گے۔ میں نے عرض کی بابا جی کچھ غلط ہو گیا کیا؟ 


کچھ غلط؟ نیتوں میں کھوٹ، اعمال میں ریا، ذات کی جلا، سازشوں کی ہوا، ضمیر، خمیر، وطن و ایمان سب داؤ پر۔ 


اُٹھو، اُڑو اور اپنے گھونسلے کی راکھی کرو ورنہ تنکے اُڑ جائیں گے۔ میں نے کہا کچھ سمجھ نہیں آئ، کہا  سب سمجھتے ہو لیکن سمجھنا چاہتے نہیں ہو۔ 


سُنو مارچ میں مارچ ہو گا۔ چوتھے میں چوتھا ہو جاے گا۔ آے گی مئی تو بد بُو دے گی لئی اور خون  چوسے گا جُون۔ 


میں نے کہا بابا جئ لگتا ہے آپ کی طبیعت ٹھیک نہیں، سب منفی، اتنی قنوطیت؟ 


بس بابا جی جلال میں آگئے، کہا آج کے بعد بات نہیں، ہمیشہ تنقید، بات کو سمجھنا نہیں۔ بس مُک گئی “کبھی ہم بھی تم بھی تھے آشنا” اور فون بند کر دیا۔ 


جب واقعات کی رونمای ہونے لگی تو تین چار دفعہ فون ملایا ہمیشہ کاٹ دیا۔ کل اچانک ہی بابا جی کی کال آی فورا اٹھای۔ کہا مڑ کے دیکھا تک نہیں بڑے غالب بنے پھرتے ہو، “سبکسر ہو کے کیوں پوچھیں کہ ہم سے سر گراں کیوں ہو”۔ 


میں نے عرض کی کہ کئی دفعہ فون کیا لیکن آپ نے کاٹ دیا۔ وہ تو میں چاہتا تھا آپ خود آو۔ میں نے کہا معذرت خواہ ہوں۔ کہنے لگے کیا آپ دیکھ رہے ہو جو میں دیکھ رہا ہوں؟ عرض کیا اتنے دُور سے میں کیسے دیکھوں؟  


فرمایا او ظاہر بین باطن کی نگاہوں سے دیکھ، اندر توجہ کر، بصیرت و بصارت بڑھا، کثافت دور کر، نظر آے گا۔ اور نہیں نظر آ یا تو سن اور غور کر شاید کہ اُتر جاے تیرے دل میں میری بات۔ 


ڈاچی چڑھ گئی آ  ٹاہلی تے۔ 


کھوتَیاں  نوں پر لگ گئے پئے کردے اُجاڑے نی۔ 


تے فون ٹھک کر کے بند کردتا۔ کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوی۔ پلے تے کجھ نئیں پیا، صرف سوچاں ودھ گیاں نیں، ڈاچی ٹاہلی تے کیویں چڑھی تے کھوتَیاں نوں پر کیویں لگے۔ 


تسیں کجھ سمجھے او؟؟؟


  AKHTAR N JANJUA

http://anjanjua.blogspot.com
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz

No comments: