AKHTAR N JANJUA

Allah created humans from a male and a female and made into tribes and nations for identification. However the most righteous is the most honoured. No Arab has any superiority over a non-Arab nor is a White any way better than a Black. All created beings are the decendants of Adam and existence of Adam sprang from dust. hence all claims to superiority and greatness, all demands for blood or ransom and all false traits or trends of rule are false.

Breaking

Wednesday, July 1, 2020

حجابوں سے ابلتی ہوی بے حجابی و بے خوفی ۔ ۔ ۔

سلام و دعا ۔ ۔ ۔

اللہ کریم محفوظ رکھے، گناہوں سے، وباوں سے، ابتلاوں سے، امتحانوں اور مردود شیطانوں سے۔ آمین بجاہِ خاتم النبیین، سید المرسلین، رحمتہ العالمین صلی اللہ علیہ وسلم۔


محترم دوستو، فوا ئد الفواد کی ایک محفل میں حضرت نظام الدین اولیا، رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ وہ اجودھن (پاک پتن شریف) جانے کے لیئے  تیار ہوے تھے کہ مسجد کے ایک کونے سے حضرت جمال الدین ہانسوی رحمتہ اللہ علیہ کے مجذوب بیٹے نے نعرہ لگایا، "العلمُ حجاب الاکبر"، جس کا مطلب بعد میں پاک پتن شریف میں حضرت بابا جی فرید الدین گنجِ شکر رحمتہ اللہ نے بیان فرمایا۔


میرا اور یقینا آپ کا مشاہدہ بھی  یہی ہوگا کہ جس طرح بعض اہلِ علم حضرات اپنے علمی حجاب سے مہجور ہو کر بے حجابی کے مرتکب ہو رہے ہیں، خواص کو عام بنا رہے ہیں، خلقِ عظیم صلی اللہ علیہ وسلم کے نامِ مقدس پر اخلاقیات کا جنازہ نکال رہے ہیں، جن ہستیوں (اہلِ بیتِ اطہار اور صحابهِ کرام رضوان الہ اجمعین) کی پاکیزگی اور  مقام کی گواہی کلامِ الہی دے رہا ہے انھیں سوشل میڈیا پر ابحاث کی نظر کیا جا رہاہے۔ سطحی زبان، دشنام و تبرا عام ہو رہے ہیں، حلم اور بردباری کو تکبر و تفاخر  ہڑپ کر چکے ہیں، نفاق، اتفاق و اتحاد کو پارہ پارہ کر رہا ہے۔  دوسروں کو حقیر سمجھا جا رہا ہے اور عامتہ المسلمین کو طرح طرح کے تاویلوں سے شکوک میں مبتلا کیا جا رہا ہے، نفرتوں کا اجرا ہو رہا ہے، خوف و خشیت الہی کہاں ہیں؟


 نہ جانے یہ کیسا علمی و نسلی حجاب ہے جو عزیز و جبار و قہار رب کے نام پر بے خوفئِ خدا کا ارتکاب کروا رہا ہے، حالانکہ اللہ کریم نے تو قرانِ حکیم میں فرمایا ہے :۔

اللہ کریم سے اُس کے وہی بندے ڈرتے ہیں جو علم رکھتے ہیں، واقعی اللہ کریم زبردست بڑا بخشنے والا ہے۔





اربابِ اقتدار کب جاگیں گے خوابِ خرگوش سے؟ 

حساس اداروں کو غور کرنا چاہیئے کہ  (خاکم بدہن) پاکستان کو کہیں بارہ سو اٹھاون کا بغداد تو نہیں بنایا جا رہا؟

کہیں مسلم دوست اور غیر مسلم دشمن تو بروے کار نہیں آ رہے؟ 



کیا ابھی وقت نہیں آیا کہ ۲۹۵ اور ۲۹۸ کا بلا تفریق اور بلا حجاب استعمال کیا جاے؟



دشمن تاک میں ہیں،اُن کے ناپاک عزائم کسی سے چھپے ہوے نہیں اور قابلِ فروخت ہر دور میں باآسانی میسر رہے ہیں، مذہبی منافرت ہو یا دہشت کردی کا عفریت ۔ ۔ ۔


NIP THE EVIL IN THE BUD




AKHTAR N JANJUA
http://anjanjua.blogspot.com
http://www.facebook.com/akhtar.janjua
https://twitter.com/IbneNawaz
https://www.youtube.com/channel/UCcWozYlUgu-bkQU_YcPoxTg?view_as=subscriber
https://www.pinterest.com/akhtarjanjua
https://www.linkedin.com/in/akhtar-janjua-90373825
   

No comments: