قصاص زندگی ہے
(ہیڈنگز میری ہیں، کلام کسی اور اختر کا)
نہ سمجھ سکی جو دنیا یہ زبانِ بے زبانی
ترا چہرہ خود کہے گا مرے قتل کی کہانی
یہ عذابِ آسمانی یہ عتابِ ناگہانی
ہیں کہاں سمجھنے والے مرے آنسوؤں کو پانی
کہیں لٹ رہا ہے خرمن کہیں جل رہا ہے گلشن
اِسے کس نے سونپ دی ہے یہ چمن کی پاسبانی
مری تجھ سے کیا ہے نسبت مرا تجھ سے واسطہ کیا
تو حریصِ لالہو گل میں فدائے باغبانی
تجھے ناز، حسن پر ہے، مجھے ناز عشق پر ہے
ترا حسن چند روزہ مرا عشق جاودانی
کوئی اُس سے کہہ دے اخترؔ ذرا ہوش میں وہ آئے
نہ رہے گا زندگی بھر یہ سرورِ شادمانی
اختر جنجوعہ
No comments:
Post a Comment