3:04 PM
اُس دن کیا ہو گا ؟
پاکستان عطیہءِ خدا وندی، سنا بھی، جانا بھی اور مانا بھی
بنا اس نعرہ پر کہ "پاکستان کا مطلب کیا، ’لا الہٰ الاللہ‘۔
نعرہءِ اُمید تھا، ’نافذ ہو گا نظامِ مصطفےٰ ص‘۔
نعرہءِ پہچان ’مدینہ ثانی‘۔
اللہ کریم نے عطا کر دیا اور پھر یہاں عجیب کھیل شروع ہوے ۔ ۔ ۔ ۔ منزل انھیں ملی جو شریکِ سفر نہ تھے۔
عوام بے چارے غریب، جفا کش اور قربانی دینے والے
حکمران اور عُمال، بےحس، لاپرواہ ،ذاتی اور اداراتی محاسبے سے بے نیاز، قوم اور قومی اثاثوں کا بے تحاشا استحصال جن کا پیشہ، خوفِ خدا سے مبرا اپنی ذات جن کا اوڑھنا بچھونا۔ نظریہءِ ضرورت جن کا ہمہ وقتی ہتھیار۔
کیا کچھ نہیں ہوا اس عطیہءِ خداوندی کے ساتھ اور کس کس نے نہیں کیا۔
پانامہ، ہنگامہ اور مختلف النوع ۔ ۔ ۔ ۔ گیٹس روز کا معمول۔
اب تو ماشاءاللہ مرے ہوے بری ہو رہے اور زندہ
BURY ہو رہے ہیں
ستر کی دہای کی ایک مشہور فلم تھی ’انصاف اور قانون‘، جس میں ایک کردار چیخ چیخ کر کہتا ہے، جج صاحب لوتا دیجیئے میرے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہاں تو مرے ہوے بے چارے یہ بھی نہیں کہہ سکتے۔ ۔ ۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔
ملک کے وزیرِ اعظم محترم، غریبوں کی حالت دیکھ کر رونے لگ جاتے ہیں لیکن اللہ کریم سے اپنے لیئے یہ توفیق نہیں مانگتے کہ جو کھربوں اس ملک کے توسط سے ملے ہیں وہی پاکستان اور اس کے غریبوں پر لگا دیں ۔ ۔ ۔ تاکہ پھر کوی مارچ اپریل نہ کر سکے۔
پانچ چھ دہائیاں پہلے ایک واعظ ہوا کرتے تھے غالبا شاہ ملتانی نام کے، واعظ شروع کرنے سے پہلے ایک پنجابی مصرعہ بولا کرتے تھے :۔
شاہ ملتانی واعظ کرے کوی منے یا نہ منے
دوہاں جہاناں چوں دھکیا ویسی جہڑا حد قران دی بھنے
ہم سب کو یہ جان لینا چاہئیے کہ ہمیں ایک ایسا دن در پیش ہے کہ جس دن کام نہیں چلے گا ۔ ۔ ۔
نہ توجیہ سے نہ تاویل سے
تملک سے نہ تعلق سے
تحریر سے نہ تقریر سے
تعمل سے نہ تعطل سے
تحریف سے نہ تعریف سے
دولت سے نہ دھونس سے
جہاں کوی کسی کے لیئے نہ نعرے لگاے گا نہ جھوٹی قسمیں کھاے گا
نہ قدم اٹھاے گا اور نہ قدم ’بڑھواے‘ گا۔
سوچ لو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اُس دن کیا ہو گا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
AKHTAR N JANJUA
https://www.facebook.com/akhtar.janjua
http://anjanjua.blogspot.com/ https://twitter.com/IbneNawaz