AKHTAR N JANJUA

Allah created humans from a male and a female and made into tribes and nations for identification. However the most righteous is the most honoured. No Arab has any superiority over a non-Arab nor is a White any way better than a Black. All created beings are the decendants of Adam and existence of Adam sprang from dust. hence all claims to superiority and greatness, all demands for blood or ransom and all false traits or trends of rule are false.

Breaking

Thursday, October 9, 2014

خون پھر خون ھے ۔۔ ۔ ۔

انسان کی پستی کی آخر انتہا ھے کیا؟ 

جس گھر کا بیٹا، بھائ عرصے سے زندگی اور موت کے درمیان معلق ھو، جس کو بچانے کے لئے ریاستی ادارے متحرک ھوں اور جس کا اربوں روپے تاوان ادا کرنے کے لئے اس کے گھر والے رستے تلاش  کر رھے ھوں اسی خانوادے کے لوگ اتنے بے حس، سنگدل اور بیدرد کیسے ھو سکتے ھیں کہ کسی غریب کا جگر گوشہ، کسی ماں کی آنکھ کا تارا اود معصوم بہن، بھایئوں کی  امیدوں کا چراغ یوں راہ چلتے چلتے بجھا دیں؟

ھماری نام نہاد اشرافیہ کیا سوچ رھی ھے، کس سمت جا رھی ھے؟
 کیا یہ اتنے کور چشم، کوڑھ مغز اور خدا فراموش ھیں کہ انھیں موت جیسا عظیم سچ بھی یاد نہیں؟ کیا یہ نوشتہ 
دیوار بھی نہیں پڑھ سکتے ؟ 


ظلم پھر ظلم ھے بڑھتا ھے تو مٹ جاتا ھے
خون پھر خون ھے ٹپکے گاتو جم جاے گا

خاکِ صحرا پہ جمے یا کفِ قاتل پہ جمے
فرقِ انصاف یا پاے سلاسلل  پہ جمے
 تیغِ بیدادپہ، بالا شہِ بسمل پہ جمے
خون پھر خون ھے ٹپکے گاتو جم جاے گا

لاکھ بیٹھے کوئ چھپ چھپ کے کمیں گاھوں میں
خون خوددیتا ھے جلادوں کے مسکن کا سراغ
سازشیں لاکھ اڑھاتی دہیں ظلمت کی نقاب
لے کے ھر بوند نکلتی ھے  ھتیلی پہ چراغ

جبر کی حکمتِ پرکار  کے ایما سے کہو
خون دیوانہ ھے دامن پہ لپک سکتاھے
شعلہ تند ھے، خرمن پہ لپک سکتا ھے

خون چلتا ھے تو رکتانہیں سنگینوں سے
سر اٹھاتا ھے تو دبتا نہیں آیئینوں سے 

ظلم کی بات ھی کیا، ظلم کی اوقات ھی کیا
ظلم بس ظلم ھے، آغاز سے انجام تلک ۔


ذرا ھٹ کے

دیکھیں ان نقلی چہروں کی کب تک جے جے کار چلے
اجلے کپڑوں کی تہہ میں  کب تک کالا سنسار چلے
کب تک لوگوں کی نظروں سے چھپی حقیقت چھپی رھے
نقلی چہرہ سامنے آے، اصلی صورت چھپی رھے ۔



No comments: